ہم اہلِ تمنا سوئے حرم
دل تھام کے جب بھی نکلیں گے
ہر گام پہ سورج نکلے گا
ہر ظلم کی شبِ ظلمت کا
انجام نرالا کر دیں گے
ہر سمت اجالا کر دیں گے
اے حرص و حوص کے دل دادو
اے مال متاع کے شہزادو
اس دور کے کم تر لوگوں کا
جو خون نچوڑا ہے تم نے
وہ خون تمھاری شہ رگ سے
اک روز نکالیں گے آ کر
اس خون سے دھرتی بھر دیں گے
ہم یوں ازالا کر دیں گے
اے خلقِ خدا کے ستم گارو
بد نامِ زمانہ خوں خوارو
ہے وقت تمھارا ستم کر لو
کمزور بے چارے لوگوں کا
معصوم سی ننھی کلیوں کا
گلشن کے کھلتے پھولوں کا
جب چاہو سر کو قلم کر لو
پھر دست خدا کی قدرت کا
جب قہر کی صورت اترے گا
تم بھاگتے چھپتے نظرو گے
کوئی ترس نہ تم پر کھائے گا
وہ وقت بھی تم پر آئے گا
اے خلق خدا کے ستم گارو
ہم اہلِ تمنا سوئے حرم
دل تھام کے جب بھی نکلے تو

0
71