| یہ جو دل میں روشنی سی ہے کوئی آیا ہوا |
| دل اسی غم میں رہا اک مدتوں گم ہی ہوا |
| یہ نہیں تھی زندگی اپنی، نہیں حق تھا کوئی |
| کس نے یہ نام آج میرے نام پر لکھا ہوا |
| چاندنی راتوں میں اکثر یاد وہ آیا کیے |
| جیسے کوئی خواب ہو، جیسے کوئی لمحہ ہوا |
| اپنی حالت پر ہنسی آتی ہے اب تو دوستو |
| عشق نے کیا حال میرا ہائے برپا کیا ہوا |
| راستے سب بند ہیں اور چلنا بھی لازم ہے اب |
| کیسا مشکل مرحلہ ہے آج پیش آیا ہوا |
| بے وفائی اس کی فطرت تھی، مگر میں مانتا |
| یہ مرے دل کا تھا اپنا ہی کیا سب کیا ہوا |
| اب کوئی شکوہ نہیں ہے زندگی سے اے صنم |
| جو بھی گزرا ہے یہاں، سب کچھ گوارا کیا ہوا |
| اب "ندیم" اس شہر میں اپنا ٹھکانہ ہی نہیں |
| دل کہیں ہے اور اپنا اور جسم آیا ہوا |
معلومات