آغاز کی ہیں ابتدا صلے علٰی صلے علٰی
یعنی وہ حسنِ ما سوا دلدارِ حق سلطانِ ما
جن کے ورودِ پاک سے یثرب مدینہ بن گیا
اونچا ہے درجہ آپ کا آتا ہے جو بعد از خدا
جونور سے معمور تر ہے گلشنِ بطحا بنا
اس آمدِ سرکار نے ویرانہ جنت کر دیا
درماں دکھوں کا بن گئی ہے خاک نالِ پاک سے
اک چارہ گر جو مل گیا آلام کا ہے خاتمہ
ہے رحمتوں کے گھیرے میں دونوں جہاں کا ہر کراں
لرزاں ہیں اس سے ظلمتیں انوار کا چرچا ہوا
آلِ نبی کی شان سے روشن زماں ہیں دہر کے
کربل میں ریگِ زار کو رنگین جس نے کر دیا
محمود ریزہ خاک کا کیسے کرے اُن کی ثنا
مولا قرینہ ہو عطا صدقہ نبی کی آل کا

0
16