آپسی جھگڑوں سے کیسی ناگواری ہوتی ہے
جگ ہنسائی سے بھی کتنی شرمساری ہوتی ہے
بچھڑے ہیں محبوب سے تو تازہ دم ہی ہم مگر
ہجر کی تنہائیوں سے بے قراری ہوتی ہے
دید اپنوں کی نہیں ہونے سے دل مایوس ہو
عید کا تہوار رہتے سوگواری ہوتی ہے
پھنستے ہیں اکثر یہاں وہ لوگ جو غافل سے ہوں
دھوکہ کیسے کھائیں جن کو بردباری ہوتی ہے
شادی کی رسمیں بے جا کب تک مناتے ہم رہیں
باز آتے جن کے اندر پاسداری ہوتی ہے
غلطی کا احساس بھی اچھی علامت ہوتی ہے
جرم کا اقبال ہو تو رستگاری ہوتی ہے
مال و زر میں فتنہ ہی فتنہ ہیں ناصؔر سب چھپے
تنگدستی میں ہی پنہاں خاکساری ہوتی ہے

0
67