ہم تو ہر حال میں بس وفا کرتے ہیں
عشق میں تو گلے بے وفا کرتے ہیں
جھوٹ کہتے ہیں جو منہ چھپاتے وہی
سچ کہا ہو اگر, سامنا کرتے ہیں
کاٹتے ہیں گلا ہم غریبوں کا وہ
واہ ہم سے ہی پھر وہ گلہ کرتے ہیں
بری کرتے ہیں ہر اک گنہگار کو
بے گناہوں کو لیکن سزا کرتے ہیں
حال میری طرح اب کسی کا نہ ہو
ہاتھ کو ہم اٹھا کے دعا کرتے ہیں
جس نے میرے حوالے کئے دردوغم
ہم اسے بھی سپردِ خدا کرتے ہیں
ایم ایس سالک..

124