کردار اب کسی کے ہیں ملتے کھرے کہاں
سارے ہی لوگ رہتے مگر ہیں برے کہاں
دنیا یہ مفت میں کسی کو پالتی نہیں
مزدوری کے بنا ملیں گے ٹھیکرے کہاں
بھائی بہن، نہ ماموں، نہ تایا، نہ پھوپا بھی
ماں باپ پُوچھتے رہیں گے، دوسرے کہا‌ں
ہے ناتمام پیار کا قصہ ابھی تلک
کھینچی نہ کچھ لکیریں، نہ ہی دائرے کہاں
گیسُو دراز لڑکوں کے، چھوٹے میں لڑکیاں
فیشن نہ گر ہو، دِکھتے ہیں یہ مسخرے کہاں
اپنے ہی من سے پوچھ لے کوئی تو خیر ہو
دیتا ہے کون قیمتی پر مشورے کہاں
ہمدردی کا دکھاوا ہی ناصؔر سبھی کریں
غمخوار بھی غریب کی خاطر مرے کہاں

42