کردار اب کسی کے ہیں ملتے کھرے کہاں |
سارے ہی لوگ رہتے مگر ہیں برے کہاں |
دنیا یہ مفت میں کسی کو پالتی نہیں |
مزدوری کے بنا ملیں گے ٹھیکرے کہاں |
بھائی بہن، نہ ماموں، نہ تایا، نہ پھوپا بھی |
ماں باپ پُوچھتے رہیں گے، دوسرے کہاں |
ہے ناتمام پیار کا قصہ ابھی تلک |
کھینچی نہ کچھ لکیریں، نہ ہی دائرے کہاں |
گیسُو دراز لڑکوں کے، چھوٹے میں لڑکیاں |
فیشن نہ گر ہو، دِکھتے ہیں یہ مسخرے کہاں |
اپنے ہی من سے پوچھ لے کوئی تو خیر ہو |
دیتا ہے کون قیمتی پر مشورے کہاں |
ہمدردی کا دکھاوا ہی ناصؔر سبھی کریں |
غمخوار بھی غریب کی خاطر مرے کہاں |
معلومات