| زمانے سے بغاوت کیوں کریں ہم |
| ملیں، چھپ چھپ کے لیکن کیوں ملیں ہم |
| یہ کب لازم ہے سب، سب کو خبر ہو |
| دلوں کی آنکھوں آنکھوں میں کہیں ہم |
| تمہیں بھی شعلہ سا کر دیں تو کیسا |
| محبت میں اکیلے کیوں جلیں ہم |
| جو ڈسنا ہو ڈسیں گے سامنے سے |
| کسی کی آستیں میں کیوں پلیں ہم |
| بکھر نے سے، کلی سے پھول بن کر |
| کہیں اچھا تھا رہتے کونپلیں ہم |
| وہ سب کانٹوں سے چبھتے تلخ لہجے |
| بنیں شیریں جو پھولوں سا بنیں ہم |
| نبھانا ہے نبھانا ہی نہیں ہے |
| کوئی تو فیصلہ آخر کریں ہم |
| جو سر کرنی ہے منزل خود کریں سر |
| کسی کے پیچھے پیچھے کیوں چلیں ہم |
| تمنا ہے گلوں کا ہار بن کر |
| کبھی اس کے گلے سے جا لگیں ہم |
| نہیں ہے تو نہیں ہے، پھر تمہارے |
| گلے کا ہار کیوں بن کر رہیں ہم |
| جو غیرت پر کٹے کٹ جائے کیا ہے |
| جہاں میں سر جھکا کر کیوں جئیں ہم |
| برائی دشمنوں کی، دوستوں سے |
| سنیں گے، پیٹھ پیچھے کیوں سنیں ہم |
| حقیقت کو بتانے کے بہانے |
| کہیں پتلی تماشہ ہی کریں ہم |
| نکالیں منزلوں تک سلسلہ خود |
| پرائے راستوں پر کیوں چلیں ہم |
| حبیب اندر سے کیا ہیں مت کریدیں |
| ہر اک الزام دنیا پر دھریں ہم |
معلومات