آنکھوں سے مری پردۂ اسرار اٹھادے |
کیا کیا ہیں نہاں عالمِ امکاں میں دکھادے |
جیتے ہیں زمانے میں مگر کیسے جیالے |
انداز و شیم طرزِ امم مجھ کو سکھادے |
آ لے جا مجھے گوشۂ طیبہ میں تصور |
دیدارِ شہِ دیں سے نگاہوں کو جِلادے |
سرکارِ دو عالم یہ کہے دے کے ہدایات |
جا قوم کے غیور اماموں کو بتادے |
ہے محفلِ ہستی میں جو کم قیمت و ارزاں |
بہتر ہے اسے صفحۂ ہستی سے مٹادے |
پھر عظمتِ دیرینہ جوانوں کو سناکر |
اسلام کی کھوئی ہوئی شوکت پہ رلادے |
پھر لے آ اُنہیں خالدِ جانباز کی صف میں |
اہمیتِ اسلام کا احساس دلادے |
احساسِ زیاں فاتحِ عالم کو عطا کر |
خود داری و غیرت کا سبق اس کو پڑھادے |
پھر ٹوٹ پڑو قہرِ سماوات کی مانند |
باطل کے فدائیں کو زمانے سے مٹادے |
اے شاہؔی ! ذرا دیکھ کہ پھر گرم ہے میداں |
اسلام کے سوئے ہوئے شیروں کو جگادے |
معلومات