| صبح ہونے تلک ہم تو مر جائیں گے |
| رات کے ساتھ ہم بھی بکھر جائیں گے |
| چاند چھپ جائے گا بادلوں میں کہیں |
| ہم بھی تنہائیوں میں اتر جائیں گے |
| تیرے کوچے سے جب بھی گزرنا پڑا |
| تیری کھڑکی کو دیکھے گزر جائیں گے |
| دل کے کمرے میں تو اب اندھیرا ہے بس |
| اپنے سائے سے ہم لوگ ڈر جائیں گے |
| تیرے بن تو حیاتی ہے بکھری پڑی |
| تیرے سائے میں آکے سدھر جائیں گے |
| محمد اویس قرنی |
معلومات