ریاست سے ٹکر کبھی تو نے لی تو
کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا ریاست
سیاست میں رکھا قدم جو کبھی تو
کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا سیاست
صحافت میں رکھا قدم جو کبھی تو
کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا صحافت
تجارت میں رکھا قدم جو کبھی تو
کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا تجارت
وزارت میں رکھا قدم جو کبھی تو
کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا وزارت
عدالت میں رکھا قدم جو کبھی تو
کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا عدالت
سفارت میں رکھا قدم جو کبھی تو
کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا سفارت
زراعت میں رکھا قدم جو کبھی تو
کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا زراعت
وطن میں تو رکھے قدم جو کبھی تو
کھلے گا یہ عقدہ کہ ہے کیا غلامی

0
64