بے رُخی نے تیرے رسوا کر دیا |
اس رویہ نے بے چارہ کر دیا |
چال کچھ شطرنج کی کھیلی گئی |
حکمتوں نے ہی تو پسپا کر دیا |
نقدی تھی تو دوست سارے ہی تھے |
مفلسی نے ہم کو تنہا کر دیا |
محترم مرشد نے نظروں میں رکھا |
ہاتھ پھیرا جب سے، ہیرا کر دیا |
چند سکّوں کے عوض کھویا سبھی |
پھر رواداری کا سودا کر دیا |
دشمنوں کا خطرہ تو رہتا ہی ہے |
سوچ کر جیسے ہو پہرہ کر دیا |
غم بہت ناصؔر رہے تنگدستی میں |
کامیابی نے بے پروا کر دیا |
معلومات