جب کبھی قول اور قرار کرو
زخم دل کے نہ پھر شمار کرو
ہوسکے تو کبھی کسی پہ کوئی
راز دل کا نہ آشکار کرو
لطف جاتا رہے کسک کا کہیں
ہم پہ ایسا نہ کاری وار کرو
پاسِ آدابِ عشق ہے، سرِ بزم
اس سے نظریں کبھی نہ چار کرو
اب مجھے ٹوکنا بھی چھوڑ دیا
دشمنی کی حدیں نہ پار کرو
سچ اگر آگیا زباں پہ، کہو
پھر نہ جھجکو ذرا نہ عار کرو
جان لے لو، کہ جانِ جان بنو
تم کو سب کچھ ہے اختیار، کرو

0
38