جب کبھی قول اور قرار کرو |
زخم دل کے نہ پھر شمار کرو |
ہوسکے تو کبھی کسی پہ کوئی |
راز دل کا نہ آشکار کرو |
لطف جاتا رہے کسک کا کہیں |
ہم پہ ایسا نہ کاری وار کرو |
پاسِ آدابِ عشق ہے، سرِ بزم |
اس سے نظریں کبھی نہ چار کرو |
اب مجھے ٹوکنا بھی چھوڑ دیا |
دشمنی کی حدیں نہ پار کرو |
سچ اگر آگیا زباں پہ، کہو |
پھر نہ جھجکو ذرا نہ عار کرو |
جان لے لو، کہ جانِ جان بنو |
تم کو سب کچھ ہے اختیار، کرو |
معلومات