| راہ گھر کا بھلائے بیٹھے ہیں |
| اپنا سب کچھ لٹائے بیٹھے ہیں |
| جانے والوں کے انتظار میں ہم |
| دیکھ آنکھیں بچھائے بیٹھے ہیں |
| پھول کھلتے ہیں جب بہاروں کے |
| ہم خزاں کو سجائے بیٹھے ہیں |
| منہ چھپائے اندھیری سی شب میں |
| ہر ستارہ بجھائے بیٹھے ہیں |
| اس جہاں پر ہمیں بھروسہ نہیں |
| تجھ کو خود میں چھپائے بیٹھے ہیں |
| ہم نہ جائیں گے مڑ کے غم کے نگر |
| ضد یہ من میں بٹھائے بیٹھے ہیں |
| خوشبو شاہد وفا کی آئے ہمیں |
| آس گل سے لگائے بیٹھے ہیں |
معلومات