جو بھی تمہارے آستاں کے روبرو نہ ہو
اس سے مری خیال میں بھی گفتگو نہ ہو
واعظ دعا کرو کہ اگر مے کدے سے ہم
اٹھنے لگیں تو گھات میں کوئی سبو نہ ہو
میں جانتا ہوں چار سو ہونا ہے اک سراب
سو تو نظر سے ہٹ کے مرے چار سو نہ ہو
تم چاہتے ہو ہم یہاں بھی ہاو ہُو کریں
یعنی ہماری دشت میں بھی آبرو نہ ہو
چاکِ جگر کو دیکھ کہ بولے وہ فتنہ ساز
ایسا بھی کوئی چاک ہے جس کا رفو نہ ہو

89