شب و روز کی ڈور میں ربط کرو پیدا
پھر طوفانِ شباب میں سمت کرو پیدا
جُہلاں و کینہ پرور سے تجھے کیا لینا
بڑھنا آگے ہے تو ضبط کرو پیدا
رنگیں محفلیں قصّے وہ لیلہ و مجنوں کے
علم و عمل کا مگر تم خبط کرو پیدا
پدرم سُلطاں بود کی گرداں کو چھوڑو اب
فن سے سُلیماں کا تم تخت کرو پیدا
مت لو قرض پے نورِ قمر بھی مِؔہر اب تم
زورِ علم سے زریں تشت کرو پیدا
-----------٭٭٭-----------

0
85