| اسکی آنکھیں کمال کرتی ہیں |
| جانے کتنے سوال کرتی ہیں |
| اسکے ہونٹوں پر ان کہی باتیں |
| میرا جینا محال کرتی ہیں |
| اسکی زلفیں گھنی گھنیری سی |
| جانے کیا کیا وبال کرتی ہیں۔ |
| اسکی پلکیں حسین ہیں اتنی |
| اور مجھے سے مقال کرتی ہیں |
| اسکی الفت میں ڈوبتی باتیں |
| میرے دل کو ر سال کرتی ہیں |
| یو نہی توصیف اسکی سانسیں اب |
| میری سانسیں بحال کرتی ہیں |
معلومات