نظامِ دہر کا رمزِ نہاں ہے
جہاں اک کلبۂِ محنت کشاں ہے
فریضہ جو نبھائے رہبری کا
ملے اُس کو حیاتِ جاوداں ہے
شکن سے عکس ظاہر ہو رہا ہے
"تفکر تیرا ماتھے سے عیاں ہے"
نکھرتے جہدِ پیہم سے عمل ہیں
ثمر پانے کا رہتا پھر سماں ہے
ڈکیتی ہو نہ کچھ بد امنی ناصؔر
کہیں کیا رُونما ایسا اماں ہے

37