میری تو آرزوئے شہادت نہ جائے گی
گر جان میں ہے جان یہ حسرت نہ جائے گی
دشمن اگرچہ کر بھی دے چھلنی وجود کو
دل سے مرے، وطن کی محبت نہ جائے گی

0
2
16
میری یہ آرزوئے شہادت نہ جائے گی
گر جان میں ہے جان یہ حسرت نہ جائے گی
= پہلے مصرعے میں یہ اضافی ہے کیونکہ اس کے بغیر بھی بات پوری ہوجاتی ہے کہ میری آرزوئے شہادر نہ جائے گی - جب آپ کا مفعول موجود ہے تو "یہ" بھرتی کا ہوا - اسے تو کر دیں تو بات درست ہو جائیگی ،یعنی - میری تو آرزوئے شہادت نہ جائیگی -

دشمن اگرچہ کر بھی دے چھلنی وجود تو
=وجود تو نہیں "وجود کو" کردیں

دل سے مرے وطن کی محبت نہ جائے گی
مرے وطن کی نہیں یہ اپنے وطن کی لکھتے ہیں -لیکن اگر آپ مرے کے بعد کوما لگا دیں تو بات بن جائے گی -
دل سے مرے، وطن کی محبت نہ جائے گی

0
جزاک اللّٰه. بہت خوشی ہوئی۔رہنمائی کے لیے ممنون رہوں گا

0