جب میں نے تمھارا نام لیا دل تھام لیا دل تھام لیا
تو مجھ میں چھپا یہ جان لیا دل تھام لیا دل تھام لیا
صورت ہے بسی من میں ہے مرے اک یاد بسی دل میں ہے مرے
ہے عشق ترا یہ جان لیا دل تھام لیا دل تھا م لیا
اک خواب دکھا جلوہ ہو تیرا جلوہ ہو تیرا میں ہوں پیا
دیکھوں میں کہوں پہچان لیا دل تھام لیا دل تھام لیا
دل میں تو بسا جاں میں تو بسا میں کون ہوں کیا ہوں ہے تجھ کو پتہ
ہے اتنا پتا کہ میں ہوں تیرا دل تھام لیا دل تھام لیا
وہ عشق کے رنگ جو کردیں ترنگ اور روح میں میری بھر دیں امنگ
ہو یار مرا بس تو ہی سدا دل تھام لیا دل تھام لیا
یوں پھیر نہ اب دربار سے تو آجا نا سجن اب تو رو برو
اور مجھ کو گما جلووں میں پیا دل تھام لیا دل تھام لیا
کر مجھ کو فنا اور دے دے بقا لجپال مرے دلدار پیا
اب مجھ کو چھپا تو مجھ سے پیا دل تھام لیا دل تھام لیا
دل درد سے اب بھر بھر سا گیا مرشد سائیں مر مر سا گیا
بجھ بجھ سا گیا دل ڈر ہی گیادل تھام لیا دل تھام لیا
کیسے میں کہوں دل پہ جو لگی کیسے میں سہوں روح پہ جو لگی
ہے تجھ پہ عیاں تو جان گیا دل تھام لیا دل تھام لیا
ہائے یہ وفا ہی کرنہ سکا ذیشان فدا تم پہ ہو نہ سکا
بے درد رہا بیکار رہا دل تھام لیا دل تھام لیا
اب ایسے نہ جا کچھ راہ بنا دیوانہ بنا دیوانہ بنا
ہے پیاسا بہت ذیشان ترا دل تھام لیا دل تھام لیا

93