دیکھ کر خدا یہ حیران خود بھی ہو گیا |
لاشہ تو وہاں گرا جاں یہاں نکل پڑی |
زندہ ہوں نہ ہی مرا مردوں میں شمار ہے |
تیرے بعد روح میری کہاں نکل پڑی |
پہلے تو بہت کیا صبر سی کے اپنے لب |
سہہ سکا نہ جب تو آخر فغاں نکل پڑی |
جب اٹھا جنازہ تیرا نظر کے سامنے |
دیکھ کر پہاڑ سے میری جاں نکل پڑی |
تیری رخصتی کو برداشت جب نہ کر سکا |
دانتوں سے لٹک کے باہر زباں نکل پڑی |
بدنصیبی دیکھیے میری روح روٹھ کر |
موت اور حیات کے درمیاں نکل پڑی |
بَین کر رہا تھا کوئی قریب قبر کے |
غور جب کِیا مری داستاں نکل پڑی |
معلومات