بدلے گا نظام یہ سارا خود
سبھی آس لگائے بیٹھے ہیں
کوئی بھی آ جائے طاقت میں
پلکوں کو بچھائے بیٹھے ہیں
آنکھوں کو جہاں پہ اٹھانا تھا
آنکھوں کو جھکائے بیٹھے ہیں
جہاں زور سے رائے دینی تھی
وہاں رائے چھپائے بیٹھے ہیں
جہاں جوش دکھانا تھا سب کو
وہاں ہائے ہائے بیٹھے ہیں
جہاں راز اگلنے ضروری ہوں
وہاں راز دبائے بیٹھے ہیں
جب باتیں سچی کرنی تھیں
تب جھوٹ سنائے بیٹھے ہیں
جب کرم کمانا تھا سب کو
تب ظلم کمائے بیٹھے ہیں
دے کر دھو کے لوگوں کو سب
سب دھوکے کھائے بیٹھے ہیں
بدلے گا نظام یہ سارا خود
سبھی آس لگائے بیٹھے ہیں

0
63