ظلم کوظلم گنہ گار کو باطل نہ کہو |
یہ نیا دور ہے قاتل کو بھی قاتل نہ کہو |
جھوٹےسورج کےاندھیروں میں نہ آجاۓشگاف |
جگنوؤں کو جو ستاۓ اسے بزدل نہ کہو |
بند ہیں آنکھیں فقط لوگ نہیں اندھے یہاں |
سب نظر آتا ہے دیوانوں کو غافل نہ کہو |
کہہ دو آنکھوں کو شراب اور گھٹا زلف مگر |
ہر دھڑکتے ہوۓ سامان کو تو دل نہ کہو |
ڈوب جانا ہی ہے دریاۓ رواں کی منزل |
پار اتر جانے کو ہی تم یہاں ساحل نہ کہو |
عشق والوں تپشِ عشق کی کچھ لاج رکھو |
آگ کے دریا میں جل جانے کو مشکل نہ کہو |
معلومات