تم وجہہ سکوں شام و سحر ہو تو مجھے کیا |
تم راحتِ جاں قلب و جگر ہو تو مجھے کیا |
میری تو شب و روز اندھیروں میں ہے گزری |
تم زہرہ جبیں رشکِ قمر ہو تو مجھے کیا |
رو دھو کے وَلے میں نے یہ جیون ہے گزارا |
اب تیرا نہ گزرے نہ بسر ہو تو مجھے کیا |
تنکوں کا نشیمن یہ مرا تُو نے گرایا |
گھر تیرا اگر زِیر و زَبر ہو تو مجھے کیا |
ملحوظ ! لڑائی میں نہیں رشتے ہیں رکھنے |
تم سامنے گر سینہ سَپَر ہو تو مجھے کیا |
پاداشِ محبت میں دیا سر کو ہے شائم |
پھر بھی نہ اُسے کوئی خبر ہو تو مجھے کیا |
معلومات