تڑپ کہ اپنے حال کا سنا لیا تو کیا ہوا |
جو ہم نے چھت پہ چاند کو بلا لیا تو کیا ہوا |
سڑک کے ساتھ کھل رہا تھا ایک پھول تو اسے |
کسی حسین زلف نے سجا لیا تو کیا ہوا |
کسی کے غم میں نیند سے بگڑ گئی تو کیا کریں |
کسی کے غم کو شان سے منا لیا تو کیا ہوا |
وہ راز دان تو نہیں تھا، بس مرا طبیب تھا |
سو میں نے اپنے زخم کو دکھا لیا تو کیا ہوا |
ہماری ایک عمر اس کے پاؤں میں پڑے کٹی |
جو اس نے آج ساتھ میں بٹھا لیا تو کیا ہوا |
معلومات