پھر دیے جلتے روشنی ہوتی
آنکھ خوشیوں سے شبنمی ہوتی
تیری خوشبو جو لاتی بادِ صبا
دور یک لخت برہمی ہوتی
کاش تم اک جھلک ہی دکھلاتے
شدتِ غم میں کچھ کمی ہوتی
چاند شرما کے دیکھتا تم کو
میرے آنگن میں چاندنی ہوتی
معجزہ یوں بھی دیکھتی دنیا
رات کچھ دیر کو تھمی ہوتی
دل میں گر خواہشیں نہ گھر کرتیں
زندگی خود سنور گئی ہوتی
عذر سب در کنار کر کے اگر
"تم جو آتے بڑی خوشی ہوتی"
راہ میں کھلتے بے شمار کنول
اور معطر گلی گلی ہوتی

0
21