مجھے ڈستی ہے تنہائی مجھے خوابوں میں رہنے دو
نہیں جچتی یہ رعنائی مجھے خوابوں میں رہنے دو
آئے ہو جگانے مگر تم جان لو یہ ہمدم
ہو گی تِری رسوائی مجھے خوابوں میں رہنے دو
اجداد کے درجے میں نے سارے گنوا ڈالے
غیرت گو نہیں آئی مجھے خوابوں میں رہنے دو
میں کبھی نظارۂِ حال ہی کرتا مگر یارو!
نہیں مجھ میں شکیبائی مجھے خوابوں میں رہنے دو
نیا وقت، نئی رُت ہے پر گھٹتے نہیں یہ غم
کوئی رُت نہیں بھائی مجھے خوابوں میں رہنے دو
میری خواہش بھی جاگتے پوری نہیں ہوتی
مری تسکین انگڑائی مجھے خوابوں میں رہنے دو
میں جاگوں بھی تو ناقابلِ کار ہوں اے رہبر!
مجھ پر ہے غشی چھائی مجھے خوابوں میں رہنے دو
اس دل میں بہت کچھ ہے جو کبھی بیاں کیسے ہو
نہیں مجھ میں گویائی مجھے خوابوں میں رہنے دو
احساس کی دنیا جو مرتی ہے تو مر جائے
میں ہوں خوابوں کا شیدائی مجھے خوابوں میں رہنے دو

0
9