دے کے خوشبو یے بکھر جاتا ہے
پھول محبوب پہ مر جاتا ہے
درد جب حد سے گزر جاتا ہے
جان جاتے ہی ٹھہر جاتا ہے
وصل ہو یا ہو جدائی کا غم
چڑھتا دریا ہے اتر جاتا ہے
خو کوئی آندھیوں کا ہو جائے
تو کناروں سے وہ ڈر جاتا ہے
زندگی کھیل مواقع کا ہے
جو نہیں کھیلتا گھر جاتا ہے
منصفی وقت سے سیکھو اسلم
ہو یے کیسا بھی گزر جاتا ہے

0
39