| مزاحیہ غزل نمبر 15 |
| پیروڈی غزل |
| حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پِیٹوں جِگر کو میں |
| بہتر ہے اب یہی کہ چلا جاؤں گھر کو میں |
| کافی نہیں ہے ایک ہی صوفہ ترے لیے |
| کیا جانتا نہیں ہوں تمھاری کمر کو میں |
| چھوہارے کون بانٹ رہا ہے گلی میں یار |
| خاطر میں لاؤں گا نہ کسی بھی بشر کو میں |
| چھوڑا نہ پیٹ درد نے مجھ کو کہیں کا بھی |
| ہر اک سے پوچھتا ہوں کہ جاؤں کدھر کو میں |
| آنا سحر مزار پہ ہمراہِ شاپراں |
| کھا لیتا ہوں کبھی کبھی لنگر اُدھر کو میں |
| شاعر زاہد الرحمن سحر |
معلومات