سرکار کیوں کرے گی کرم ہم عوام ہیں
توڑے گی  ہم پہ ظلم و ستم ہم عوام ہیں
قلب و جگر کا ہوگا لہو ہوگی چشم نم
سہنے ہیں ہم نے درد و الم ہم عوام ہیں
سرکار اپنے ذاتی مفادات کے لئے
ہم پر چلے گی رکھ کے قدم ہم عوام ہیں
سرکار کو تو ملتی نہیں جرم کی سزا
ہوتے ہیں سر ہمارے قلم ہم عوام ہیں
پانی و بجلی کی ہمیں کیوں ہو بھلا طلب
باڑے میں گھاس کھاتی غَنَم ہم عوام ہیں
سرکار نے عوام پہ  چھوڑا نہ گر ستم
ایوان اس کے ہونگے بھسم ہم عوام ہیں
سرکار کے خلاف جو بولے کبھی عوام
بھیجے گی سیدھا ملکِ عدم ہم عوام ہیں
سرکار کے عتاب سے ہیں   مر گئے  سحاب
لیں گے حساب اگلے جنم ہم عوام ہیں

19