دہر یہ ہوا روشن مصطفی کے آ نے سے |
غرق ہو گئے سارے ظلم اس زمامے سے |
چیر کر مرا سینہ دیکھو اے جہاں والو |
نام آقا نکلے گا دل کے عشق خانے سے |
پھینک کر عمر خنجر آکے پڑھ لیا کلمہ |
جبکہ گھر سے نکلا تھا قتل کے بہانے سے |
ساری چیزیں تابع ہیں سرورِ دو عالم کے |
جاند اٹھ کے آتا ہے اک دفعہ بلانے سے |
آپ سے کہا رک کر جبرئیل سدرہ پر |
جل جا ئیں گے میرے پر اس سے آگے جانے سے |
سوکھے تھن میں بکری کے دودھ بھر گیا فوراً |
صرف میرے آقا کے ہاتھ ہی لگانے سے |
آمنہ کے بیٹے کو ہوتی ہے خوشی یونسؔ |
بن کے انکا دیوانہ نعت گنگنا نے سے |
معلومات