| آشناؤں سے جان چھوٹی ہے |
| بے وفاؤں سے جان چھوٹی ہے |
| ایک چھوٹی سی بس خطا کر کے |
| پارساؤں سے جان چھوٹی ہے |
| ہو گیا گھرسے در بدر لیکن |
| تیرے گاؤں سے جان چھوٹی ہے |
| اک محبت کا بس گناہ کر کے |
| اور گناوں سے جان چھوٹی ہے |
| بے وفا نام جو دیا مجھ کو |
| اب وفاؤں سے جان چھوٹی ہے |
| جب سے کی دوستی رقیبوں سے |
| خیرخواؤں سے جان چھوٹی ہے |
| تیری صحبت سے دوری جو ہوئی |
| سو بلاؤں سے جان چھوٹی ہے |
| اچھا ہے کاٹ جو زباں ڈالی |
| میری آہوں سے جان چھوٹی ہے |
| یہ مرض لا علاج .....ہوا بہتر |
| اب دواؤں سے جان چھوٹی ہے |
| مرکے پہنچا خدا کے رو بہ رو |
| تب خداؤں سے جان چھوٹی ہے |
معلومات