ہر گز نہیں کہیں گے وہاں پر کھڑے رہے |
مثلِ غبار آپ کے در پر پڑے رہے |
مل بھی رہا تھا راج مگر خوش نصیب لوگ |
ان کے حسین ساتھ کے اوپر اڑے رہے |
قربان جائے آپ کے اصحاب پر زباں |
جن پر کہ امتحان بھی اکثر بڑے رہے |
ان کے سخن سے آج دہر مالا مال ہے |
جن کے سخن میں پیار کے ہیرے جڑے رہے |
اک رات آسمان کے اوپر گئے حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) |
اور مہرو ماہ پھول کی صورت کڑھے رہے |
معلومات