| روح زخمی جب ہوئی اس سے جدا رہنے لگے |
| پہلے اس سے تھے خفا سب سے خفا رہنے لگے |
| زندگی آہستہ آہستہ سمٹتی ہی گئی |
| رات دن پھر خود میں ہی ہم مبتلا رہنے لگے |
| جستجو آغاز میں تھی علم کی ہم کو بہت |
| بعد میں ہر چیز سے نا آشنا رہنے لگے |
| اک مکاں پر آ کے شوقِ زندگی جاتا رہا |
| کچھ نہ تھا جب زندگی میں پارسا رہنے لگے |
| پیٹ بھرنے کے لیے کاوش بہت درکار تھی |
| کوئی مقصد جب نہ تھا بن کے گدا رہنے لگے |
معلومات