دل میں خواب بُنتا ہوں
پھول کتنے چُنتا ہوں
جس سے ربط رکھتا ہوں
بے تحاشہ رکھتا ہوں
پر یہ سب بتانے میں
خوف مجھ کو آتا ہے
یہ ہاتھ کپکپاتے ہیں
لوگ یہ سمجھتے ہیں
انتہا کا بزدل ہوں
ہاں یہ سچ ہے بزدل ہوں
مجھ کو خوف رہتا ہے
دل کو جان جائیں وہ
مجھ کو بے غرض پائیں
بے غرض سے پاگل کو
کون ساتھ رکھتا ہے
وہ سمجھ نہیں پاتے
کپکپاتے ہونٹوں کو
دل کے پیارے خوابوں کو
لوگ یہ سمجھتے ہیں
بدلے میں طلب ہوگی
جب وہ بے طلب سا پھر
مجھ کو الجھا پاتے ہیں
کچھ سمجھ نہیں سکتے
لوگ چھوڑ جاتے ہیں

1
84
اے ہکاے