| دل میں خواب بُنتا ہوں |
| پھول کتنے چُنتا ہوں |
| جس سے ربط رکھتا ہوں |
| بے تحاشہ رکھتا ہوں |
| پر یہ سب بتانے میں |
| خوف مجھ کو آتا ہے |
| یہ ہاتھ کپکپاتے ہیں |
| لوگ یہ سمجھتے ہیں |
| انتہا کا بزدل ہوں |
| ہاں یہ سچ ہے بزدل ہوں |
| مجھ کو خوف رہتا ہے |
| دل کو جان جائیں وہ |
| مجھ کو بے غرض پائیں |
| بے غرض سے پاگل کو |
| کون ساتھ رکھتا ہے |
| وہ سمجھ نہیں پاتے |
| کپکپاتے ہونٹوں کو |
| دل کے پیارے خوابوں کو |
| لوگ یہ سمجھتے ہیں |
| بدلے میں طلب ہوگی |
| جب وہ بے طلب سا پھر |
| مجھ کو الجھا پاتے ہیں |
| کچھ سمجھ نہیں سکتے |
| لوگ چھوڑ جاتے ہیں |
معلومات