کون تیری نظر اتارے گا
اپنی اوقات ہی سنوارے گا
جیت جائے گا وقت کی بازی
عشق میں جو بھی وقت ہارے گا
جی رہا ہوں میں کیوں ترے غم میں
مجھ کو تیرا ہی غم جو مارے گا
دل ہی کافی ہے درد کی خاطر
پاؤں اتنا کہاں پسارے گا
کون جانے یہ ہجرتوں کا چاند
آخری شب کہاں گزارے گا
ایک اک کرکے سب ہوئے بدنام
نام لے کر کسے پکارے گا
جائے خالی بدن لئے شیؔدا
جان تو آپ پر ہی وارے گا

0
40