جنوں کو چھوڑو ،خرد کا نہ اعتبار کرو |
خدا نے رکھّا جبلّت میں ہے کہ پیار کرو |
ہمیں شکایتِ دنیا سے کچھ نہیں مطلب |
تمہیں گِلہ ہے اگر ہم سے بار بار کرو |
ہماری گفتگو گزری اگر گراں تم کو |
اِدھر نگاہ اُٹھا کر ، نظر تو چار کرو |
تمہارے روٹھنے سے خوش تو بس عدو ہو گا |
تم اُس کے سامنے ہم کو نہ سوگوار کرو |
تمہیں جو دیکھ نہ پائے ہمارا کیا ہو گا |
یہ روز ہم سے جو کہتے ہو انتظار کرو |
ہمارا دن تو گزرتا ہے اس تصوّر میں |
کبھی تو تم بھی کہو گے کہ ہم سے پیار کرو |
جو مر چکا ہے اسے زندہ کر کے کیا لو گے |
تم اپنی زندگی پر اپنا انحصار کرو |
تمہارے سامنے ظاہر ہوئے ہیں کتنے نشاں |
ہے سچ عزیز تمہیں گر تو اختیار کرو |
تلاش شمع کرو راستہ جو دکھلا دے |
اندھیری رات میں طارق کا اعتبار کرو |
معلومات