غزل |
گزر چکے ہیں بہت ماہ و سال یہ سوچیں |
قریب آمدِ روزِ وصال یہ سوچیں |
بہار دیکھی ہے لطفِ خَزاں بھی دیکھیں گے |
عروج ہے تو کبھی ہے زوال یہ سوچیں |
اگر تو چھوڑ کے جانا ہے مال و زر پیچھے |
اٹھائیں کس لئے اتنا وبال یہ سوچیں |
شدید آندھیاں شرق و غرب سے آتی ہیں |
جنوب جائیں کہ جائیں شمال یہ سوچیں |
وفا، سلوک، محبت کا ذکرِ جب بھی ہو |
تو لوگ دیتے ہیں کن کی مثال یہ سوچیں |
غلام ذہن کی زنجیرِ پإ ہے آسائش |
مجال اِن کی کہ تازہ خیال یہ سوچیں |
خدا نہ خواستہ مشکل گھڑی جو کل آئی |
تو کیا کریں گے مرے نونہال یہ سوچیں |
سوال پوچھا تو ُممکن جواب کیا ہو گا |
سوال کرنے سے پہلے سوال یہ سوچیں |
حساب کیسے ہو اس کی عظیم ہستی کا |
جو خلق کرتا ہے حسن و جمال یہ سوچیں |
شہاب سوچ لے دُو دِِن ہے عارضی دنیا |
تُو چھوڑ جائیں کچھ اچھی مثال یہ سوچیں |
شہاب احمد |
۲۵ دسمبر ۲۰۲۱ |
معلومات