ہے شاعرانہ فطرت ہر سو ہو واہ واہ |
تصدیق ہر طرف ہو خوب و جیاد کی |
ہر شعر پر ہو داد و تحسین بے شمار |
لاکھوں ہزاروں خواہش ہے مستزاد کی |
اک پیر زادہ مجھ سے ہوتے ہیں ہم کلام |
کرتے ہیں بات فتنۂ واہِ بباد کی |
شاہؔی یہ خوۓ عہدِ طفلی نہیں گئی |
اب تک ہے تجھ کو خواہش تحسین و داد کی |
اسلوبِ شاعری تو عمدہ بہت ہے لیکن |
رکھتے ہو دل میں خواہش نام و نہاد کی |
اقبال کی طبیعت سے آشنا کیا |
آگاہ خامیوں سے کیا نامراد کی |
سوز و گدازِ رومی رازی کے پیچ و تاب |
تفریح بھی کرایا سوزِ بلاد کی |
اس دور کا میں اقبالؔ حضرت ہیں گویا رومیؔ |
کیا خوب تربیت کی ہندی نژاد کی |
ہو ناز کیوں نہ حسنِ تقدیر پر مجھے |
نظرِ کرم ہوئی ہے اک پیر زاد کی |
اے شاعرِ سیاست قسمت تری کھلے |
قدرت تجھے ملے بست و کشاد کی |
معلومات