انہی کو دیتا ہے احساس سے لباسِ آگہی، |
قلم سے پیدا ہوتے ہیں جب برہنہ حروف۔ |
دل کی گہرائیوں سے نکلتے ہیں خواب، |
جو بکھرتے ہیں دنیا میں سب روشن حروف۔ |
ہر سوچ میں چھپی ہوتی ہے روشنی، |
ہر لمحہ چھپتا نہیں یہ نایاب حروف۔ |
محبت، درد، اور حقیقت کے نشاں، |
سب بیاں ہوتے ہیں ایک ہی شہاب حروف۔ |
آنکھوں میں چھپے ہیں کچھ رازِ دل، |
جو ظاہر ہوتے ہیں وقت کے حساب حروف۔ |
جو سن لیتے ہیں خاموش دل کی صدا، |
پہچان لیتے ہیں وہ سب راز حروف۔ |
الفاظ کبھی بہتے ہیں جیسے ندی، |
اور چھپ جاتے ہیں یادوں کے سباب حروف۔ |
علم کی روشنی میں جلتے ہیں چراغ، |
ہر ایک روشن دمکتا ہے وہاں حروف۔ |
آؤ سنائیں اپنی روح کی صدا، |
ہر دل میں زندہ رہے یہی برہنہ حروف۔ |
معلومات