| تمہاری آگ جو باقی رہے گی |
| ہماری روشنی جلتی رہے گی |
| ترے پاؤں پڑیں گے جب زمیں پر |
| زمیں سے خاک ہی اڑتی رہے گی |
| تم اپنے کام پر ہی دھیان رکھو |
| یہ دنیا تم سے بس جلتی رہے گی |
| تمہیں کچھ اس طرح کا خواب دوں گا |
| تمہاری نیند بھی ڈرتی رہے گی |
| میں اکثر سوچتا ہوں زندگی بھر |
| وہ بس انکار ہی کرتی رہے گی |
| ہمارے نام کی یہ اک عبارت |
| تری دیوار پر لکھی رہے گی |
| ہمارے نام کا حرفِ مقدس |
| وہ اپنے آپ میں پڑھتی رہے گی |
| سبھی چیزیں فنا ہو جائیں گی پھر |
| زمیں پر صرف خاموشی رہے گی |
| تمہاری گفتگو کے پاس آکر |
| ہماری خامشی جاتی رہے گی |
| عمر فاروق |
معلومات