جو بھاری ہو فرزانوں پہ دیوانہ ہوں، احمد کا ہوں
مستوں کو جو مستی دے وہ مستانہ ہوں، احمد کا ہوں
احمد کو دل میں رکھتا ہوں، خود دل سے اپنے کہتا ہوں
مسکن ہو جو ساکن کا وہ کاشانہ ہوں، احمد کا ہوں
شاہا کو دل میں رکھتا ہوں، شاہوں کو نوکر کرتا ہوں
درویشی میں رہ کر بندہ شاہانہ ہوں، احمد کا ہوں
احمد کی آنکھوں سے پی کے، رندوں سے یہ کہتا ہوں میں
پیمانہ ہوں لیکن خود میں میخانہ ہوں، احمد کا ہوں
مجھ کو ذکیؔ اتنا کہدے، باقی رہوں تو بھی کیسے
شعلے پہ جو جل جاتا ہے پروانہ ہوں احمد کا ہوں

0
99