آسودگی نے فقر کو بد مست کر دیا
دنیا کی عیش کوشی نے دو لخت کر دیا
کچھ گردشِ حالات تھی کچھ اُن کی بے رُخی
مجھ ایسے خوش مزاج کو بھی سخت کر دیا
کیا سوچنا کہ کل کلاں انجام کیسا ہو
جب وقت آیا فیصلہ یک لخت کر دیا
تیری ذلیل حرکتوں نے پاسبانِ قوم
کتنے جوان حوصلوں کو پست کر دیا
ماؤں کو دیکھ کر لگا اللہ ضرور ہے
مشکل میں مِثلِ آیتِ الست کر دیا

52