جب سے خیرات میں عشق بٹنے لگا، سب گدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے |
قرض رکھتے تھے جو جان پر، جب مرے، وہ ادا ہو گئے دیکھتے دیکھتے |
مانتا ہوں کہ میں نے تغافل کیا، دوستی کو ہمیشہ ہے ہلکا لیا |
مجھ کو لوٹا دے کوئی، وہ سب دوستاں، جو جدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے |
کیا سنائیں گے احوال اب عشق کا، عشق کیا تھا؟ تھی سمجھو کہ بس اِک بلا |
قید دِل میں نہ رکھا ہمیں جانِ جاں! ہم رہا ہو گئے دیکھتے دیکھتے |
وقت بدلے گا ایسے، نہیں تھا گماں، ہم سمجھتے تھے خود کو ہی بس آسماں |
جن کو خاطر میں لاتے نہ تھے ہم کبھی، آسرا ہو گئے دیکھتے دیکھتے |
یہ کتابِ الٰہی کا ہے معجزہ، دِل سے پڑھ کر کبھی جو لیا جائزہ |
جن کے شر سے تھا کہرام ہر سُو مچا، پارسا ہو گئے دیکھتے دیکھتے |
ابنِ آدم کی اتنی ہی اوقات ہے، رب کے آگے ہمیشہ اسے مات ہے |
جو خدا بننے آئے تھے، وہ ناخدا، ماورا ہو گئے دیکھتے دیکھتے |
ہم کو یہ تو بتاؤ مصدق کہ تم، کن خیالوں میں اکثر ہی رہتے ہو گُم |
روح پھونکی ہے جیون میں اوروں کی، اور، خود فنا ہو گئے دیکھتے دیکھتے |
معلومات