وہ میرے ساتھ ہے محرم نہیں ہے
وہ میرے زخم کا مرہم نہیں ہے
مجھے اس سے محبت ہے مگر کیوں
وہ سب کچھ ہے مرا عالم نہیں ہے
میں پیدا دکھ کے موسم میں ہوا تھا
خوشی کا راس اب موسم نہیں ہے
یہ آنکھیں نم تو ہیں رشتوں کو کھو کے
نجانے دل میں کیوں ماتم نہیں ہے
غزل میں کہہ گیا شاہدؔ بہت کچھ
مگر پھر بھی وہ کیوں برہم نہیں ہے

24