کل اس سے ہو گئی جو ملاقات خواب میں |
پھر وہ نشہ ہوا کہ نہ ہو گا شراب میں |
جوبن وہ اس کےحسن و نزاکت کا کیا کہیں |
دیکھا تھا ہم نے جب اسے عہدِ شباب میں |
کاغذ قلم دوات ہمارے سفیر ہیں |
لکھ بھیجیں گے جو کہہ نہ سکے ہم حجاب میں |
پڑھتے رہے ہیں یوں تو کتابیں کئی مگر |
لکھّا ہوا ہے خاص کچھ اُس کی کتاب میں |
مضمون کھول کر جو کریں گے اسے بیاں |
کہہ دیں گے دل میں آئے گا جو اضطراب میں |
ہو اس طرف بھی ایک نِگاہِ کرم کبھی |
سمجھیں گے لوگ ورنہ ہیں تیرے عتاب میں |
واعظ کو شرم آتی نہیں ہم سے کچھ کہے |
وہ جانتا ہے ہم جو کہیں گے جواب میں |
منبر پہ چڑھ کے رات کو جو بولتا رہا |
مے پی کے وہ گیا تھا ہمارے حساب میں |
طارق یہ داستان تو رہنے ہی دو ابھی |
قصّے ہیں گو بہت سے ابھی اُس کے باب میں |
معلومات