ہمارے ساتھ میں آئے تو کوئی بات بنے
تو اپنا ہاتھ تھمائے تو کوئی بات بنے
وہ ایک بات جو ہم سے چھپا کہ رکھتا ہے
ہمیں وہ بات بتائے تو کوئی بات بنے
یہ پھول، جھیل، سمندر، پہاڑ، کچھ بھی نہیں
تو اپنا کمرہ دکھائے تو کوئی بات بنے
ہر ایک دل کی یہ برسوں پرانی خواہش ہے
کہیں پہ آنکھ لڑائے تو کوئی بات بنے
ہمارے شہر کا رنگوں سے دوستانہ نہیں
تو اپنے رنگ لٹائے تو کوئی بات بنے

131