ہمارے ساتھ میں آئے تو کوئی بات بنے |
تو اپنا ہاتھ تھمائے تو کوئی بات بنے |
وہ ایک بات جو ہم سے چھپا کہ رکھتا ہے |
ہمیں وہ بات بتائے تو کوئی بات بنے |
یہ پھول، جھیل، سمندر، پہاڑ، کچھ بھی نہیں |
تو اپنا کمرہ دکھائے تو کوئی بات بنے |
ہر ایک دل کی یہ برسوں پرانی خواہش ہے |
کہیں پہ آنکھ لڑائے تو کوئی بات بنے |
ہمارے شہر کا رنگوں سے دوستانہ نہیں |
تو اپنے رنگ لٹائے تو کوئی بات بنے |
معلومات