کچا مکان اور بارش، یہ ایک خواب ہے
دھوپوں کے بیچ سایہ بھی اب سراب ہے
چھت ٹوٹتی ہے، دیوار میں دراڑ ہے
ہر سمت صرف گردشِ وقت و عذاب ہے
قطرے بھی چیخ چیخ کے قصے سنائیں اب
بارش کے ساتھ غم کا بھی اک نصاب ہے
بچوں کے خواب بھیگ گئے مٹی کے فرش پر
اس حال پر یہ گھر بھی بہت بےحجاب ہے
حسنؔ یہ دل کی کیفیتِ بےقراریاں
کیا اس کے پاس زندگی کا جواب ہے؟

8