دریا سے اُٹھّ کے موج پھر دریا میں رہ گئی
صحرا کی ریت جیسے کہ صحرا میں رہ گئی
مجھکو غریب جان کے سب ٹوکتے رہے
ہربار میری بات یوں اثنا میں رہ گئی
اُٹھّے ہیں ہاتھ دونوں کے اللہ کے حضور
مفلس کی التجا ہی کیوں اخفا میں رہ گئی
ذُرّیتِ رسولِ مکّرم ہے محترم
شانِ رسول فاطمہ زہرا میں رہ گئی

35