ہم کیسے جی رہے ہیں
خود زہر پی رہے ہیں
کس طرح ہم یہ کہتے
ہم ہونٹ سی رہے ہیں
جب سے ہے آنکھ کھولی
تنگ دست ہی رہے ہیں
دولت نہیں تھی پھر بھی
ہم تو غنی رہے ہیں
ہر سمت راحتیں تھیں
پھر بھی دکھی رہے ہیں
وہ دل جو اب ہے خالی
اس میں کبھی رہے ہیں
اس کے بغیر ہم بھی
کس طرح جی رہے ہیں
دل کی گرہ جو توڑی
اس نے تھی سی رہے ہیں
GMKHAN

12