آلِ نبی سے جس کو دل جاں سے پیار ہے
اس کو ملی ہے دولت جو پائے دار ہے
جو تازہ دل ہے رہتا ذکرِ حبیب میں
ایما خزاں سے اس کو دائم بہار ہے
شاداب ہے دہر بھی یادِ نبی سے ہی
آیا قدم سے جن کے اس میں قرار ہے
گر نقش نام ان کا قرطاسِ دل پہ ہے
خاکی وجود تیرا پھر تابدار ہے
ہر اک ادا نبی کی مقصودِ دل ہے گر
سمجھو یہ زندگی بھی پھر خوشگوار ہے
دامن اگر سجا ہے عشقِ رسول سے
ناسوت میں تو ہر جا سرمایہ دار ہے
عشقِ نبی میں جو بھی قربان ہو گیا
اس کو کرم خدا کا دیتا قرار ہے
آقا کے نام لیوا راضی مدام ہیں
ذکرِ نبی سے ان کو ملتا حصار ہے
باقی نہیں وہ رکھتا خدشے دہر کے پھر
کب دل میں اس کے خدشے
ناطہ نبی کے در سے گر استوار ہے
ہر دم نزول رحمت ہے جن کے شہر میں
ان کے ورود سے وہ ان کا دیار ہے
محمود نال ان کی سر پر سجے اگر
چھوڑیں گے راہ کہہ کر یہ تاجدار ہے

48